اشاعتیں

وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اور عالمی ادارہ صحت پر ہیکرز کا حملہ

تصویر
وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اوعالمی ادارہ صحت پر ہیکرز نے حملہ کر دیا جس کے بعد دونوں اداروں کے ملازمین کی ای میلز اور لاگ ان کی تفصیلات ہیک کر کے آن لائن شیئر کر دی گئی ہیں۔  غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہیکرز نے تمام معلومات ٹیلی گرام چینلز اور ٹوئٹر پر پوسٹ کر دی ہیں۔ہیکرز نے ہیک کی جانے والی معلومات کا استعمال کرتے ہوئے ای میل اکاؤنٹس کو لاگ اِن کرنے کی کوششوں کے اسکرین کیپچر بھی مباحثے کی سائٹس پر پوسٹ کیے گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے وہان کے بائیو سیفٹی مرکز کو نشانہ بنایا ہے جبکہ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ان کے ملازمین کی 450 ای میلز کو ہیک کرلیا گیا ہے اورانہیں آن لائن شیئر کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ لیک ہونے والے ای میلز میں بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، امریکا کے سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن، عالمی بینک اور قومی ادارہ صحت کی ای میلز شامل ہیں۔ رپورٹ میں ا بھی تک اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ ہیکرز کا تعلق کہا سے ہے۔ ہیکرز کے بارے میں ابھی تک یہ کہا گیا ہے کہ ان کا مقصد تنظیموں کے ملازمین کو ہراساں کرنا اور کورون

رمضان 2020: سب سے طویل اور مختصر دورانیہ کا روزہ کن ممالک میں ہوگا؟

تصویر
تفصیلات کے مطابق اس سال سب سے مختصر روزے کا دورانیہ 11 گھنٹے 30 منٹ تک ہوگا جبکہ سب سے طویل روزے کا دورانیہ 20 گھنٹوں تک ہوگا۔  متعدد یورپی ممالک میں روزے کا دورانیہ 20 گھنٹے کا ہوگا، جب کہ کئی ممالک میں 19 اور متعدد ممالک میں ساڑھے 18 گھنٹے یا اس سے زائد دورانیے کا روزہ ہوگا۔  عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں سب سے مختصر دورانیے جب کہ گرین لینڈ اور ناروے جیسے ممالک میں طویل دورانیے کے روزے رکھے جائیں گے۔  سب سے مختصر دورانیے ساڑھے 11 گھنٹے والے ممالک  آسٹریلیا  ارجنٹائن  نیوزی لینڈ  چلی  12 گھنٹے دورانیے والے ممالک  جنوبی افریقہ اور اس ملک کے بعض علاقوں میں ساڑھے 11 گھنٹے دورانیے کا روزہ ہوگا۔  ساڑھے 12 گھنٹے دورانیے والے ممالک  زمبابوے  برازیل  13 گھنٹے دورانیے والے ممالک  انڈونیشیا  انگولا  کینیا  ساڑھے 13 گھنٹے دورانیے والے ممالک  سنگاپور  ملائیشیا  14 گھنٹے دورانیے والے ممالک  سری لنکا  تھائی لینڈ  ایتھوپیا  یمن  ساڑھے 14 گھنٹے دورانی

یہ رمضان ماضی کے مقابلے میں کیسے مختلف ہے؟ جانیں

تصویر
رمضان کی آمد آمد ہے اور دنیا بھر کے ڈيڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اپریل کے آخری ہفتے سے روزے رکھنے شروع کر دیں گے- اگرچہ اس سال بھی تمام مسلمان ماضی کی طرح ماہ رمضان کے دن روزے میں اور راتیں عبادت میں گزاریں گے مگر یہ رمضان ماضی کے مقابلے میں بہت سارے حوالوں سے بہت مختلف ہوں گے ۔ اس وقت کرونا وائرس کے سبب پوری دنیا لاک ڈاؤن کی کیفیت کا سامنا کر رہی ہے ۔ کرونا کی وبائی صورتحال کے باعث پوری دنیا کا طرز زندگی تبدیل ہو چکا ہے اور اس کا براہ راست اثر رمضان پر بھی پڑے گا اور بہت سارے حوالوں سے یہ رمضان ماضی کے مقابلے میں مختلف ہوں گے جن میں سے کچھ چیزوں کے بارے میں ہم آپ کو آچ بتائيں گے-  1: مساجد میں با جماعت نماز جو لوگ کرونا میں مبتلا نہیں بھی ہوئے ہیں ان کے اندر بھی اس کا خوف بری طرح سما چکا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام ممالک میں باجماعت نمازوں کے اجتماعات پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اگرچہ پاکستان کی حکومت نے کچھ شرائط کی بنیاد پر باجماعت نمازوں کی مشروط اجازت دے دی ہے- مگر اس کے باوجود ماضی میں جس طرح مساجد کی رونقوں میں اضافہ ہو جاتا تھا اس میں شرائط کی بنیاد پر واضح کمی دیکھنے

انگریزوں نے ہندوستان کو کل کتنا مالی نقصان پہنچایا؟

تصویر
آ ج بادشاہ کی سالگرہ ہے اور مغل روایات کے مطابق انھیں تولا جانا ہے۔ اس    موقعے پر برطانوی  سفیر سر ٹامس رو بھی دربار میں موجود ہیں۔  تقریب پانی میں گھرے ایک چوکور چبوترے پر منعقد کی جا رہی ہے۔ چبوترے کے بیچوں بیچ ایک دیوہیکل طلائی ورق منڈھی ترازو نصب ہے۔ ایک پلڑے میں کئی ریشمی تھیلے رکھے ہوئے ہیں، دوسرے میں خود چوتھے مغل شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر احتیاط سے سوار ہوئے۔ بھاری لبادوں، تاج اور زر و جواہر سمیت شہنشاہ جہانگیر کا وزن تقریباً ڈھائی سو پاؤنڈ نکلا۔ ایک پلڑے میں ظلِ الٰہی متمکن رہے، دوسرے میں رکھے ریشمی تھیلے باری باری تبدیل کیے جاتے رہے۔ پہلے مغل بادشاہ کو چاندی کے سکوں سے تولا گیا، جو فوراً ہی غریبوں میں تقسیم کر دیے گئے۔ اس کے بعد سونے کی باری آئی، پھر جواہرات، بعد میں ریشم، اور آخر میں دوسری بیش قیمت اجناس سے بادشاہ سلامت کے وزن کا تقابل کیا گیا۔ یہ وہ منظر ہے جو آج سے تقریباً ٹھیک چار سو سال قبل مغل شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر کے دربار میں انگریز سفیر سر ٹامس رو نے دیکھا اور اپنی ڈائری میں قلم بند کر لیا۔ تاہم دولت کے اس خیرہ کن مظاہرے نے سر ٹامس کو شک می

کرونا کے آنے کے بعد لوگ اب کم مر رہے ہیں. لائف اسٹائل بدلیں

تصویر
یوں تو سب ہی اس وبا کرونا کے ختم ہونے کا نا صرف انتظا کر رہے ہیں بلکہ شدت سے دعائیں بھی مانگ رہے ہیں۔۔۔لیکن کچھ حقیقتیں ایسی بھی ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔۔۔ایشیائی ممالک میں ابھی تک اس وبا کا اثر کم کیوں نظر آرہا ہے اس کی ایک بڑی وجہ ہے باہر کے کھانوں سے چھٹکارا۔۔۔وہ لوگ جو مختلف بیماریوں کا شکار تھے ان کی تعداد ہسپتال آنے کے لحاظ سے خاصی کم ہوگئی ہے۔۔۔ غور کیا جائے تو کرونا سے پہلے کے لائف اسٹائل کو دماغ میں واپس لائیں۔۔۔روز گھر والوں کی فکر میں گھلنا، کمانے کی جنگ میں جلنا، آسائشوں کو ضرورتوں کا نام دے کر خود کو ہر وقت مصروف رکھنا۔۔۔بچوں سے ملاقات صرف چھٹی والے دن ہی ہونا، ایک دسترخوان پر کھانا کھانے کا خواب خواب ہی رہنا ۔۔۔میاں بیوی کے درمیان مالی مسائل کو لے کر ہر وقت کی تکرار۔۔۔چھٹی والے دن اور کبھی کبھی ہر رات باہر کھانا کھانے پر اصرار۔۔۔ان سب مسائل نے ڈپریش، دل کی بیماریوں ، ہائی بلڈ پریشر، شگر، کولیسٹرول جیسی بیماریوں کو زندگی کا حصہ بنا دیا تھا  آج سوشل میڈیا پر بھرمار ہے گھر کے بنے مزیدار کھانوں کی۔۔۔مرد حضرات گھر میں بیٹھے تو انہیں اندازہ ہوا کہ بی

بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے والے چھلکے

تصویر
عام طور پر یہ ہر گھر کا دستور ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کو چھیل کر استعمال کیا جاتا ہے اور ان کے چھلکوں کو کچرے کی زینت بنا دیا جاتا ہے اور ضائع کر دیا جاتا ہے- مگر اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہیں کہ بہت ساری چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے چھلکے ان سے بھی زیادہ فائدہ مند اور طاقت کا باعث ہوتے ہیں آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ اشیا کے بارے میں بتائيں گے ٹماٹر کا چـھلکا عام طور پر ٹماٹر کا چھلکا پکنے میں دیر تک گلتا ہے اس لیے اس کو اتار کر سالن میں ڈالا جاتا ہے اس کے علاوہ ہمارے ذہنوں میں یہ تاثر بھی ہے کہ یہ چھلکا دیر سے ہضم ہوتا ہے اس لیے گردے کے مریض اس کا استعمال نہیں کرتے- مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ ٹماٹر کا چھلکا صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے ایک جانب تو یہ دل کے دورے سے جسم کو محفوظ رکھتا ہے اور دل کو صحت مند بناتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کے اینٹی آکسیڈنٹ اجزا جسم کو کینسر سے بھی محفوظ رکھتے ہیں سیب کا چھلکا سیب کے چھلکے سیب کے مقابلے میں 75 فی صد زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں اور یہ نہ صرف جسم کی قوت مدافعت یں اضافہ کرتے ہیں بلکہ اس کو کئی بڑی بیماریوں سے بھی بچاتے ہیں

انوکھی امداد ایسی بھی!

تصویر
"محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں." فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا. پڑھے لکھے نوجوان تھے. آپس میں رائے مشورہ کرنے لگے. بات چیت میں طے ہوا کہ نہ جانے کتنے سفید پوش اپنی آنکھوں میں ضرورت کے پیالے  لیے فری راشن کی لائنوں کو تکتے ہیں، مگر اپنی عزت نفس کا بھرم رکھنے کی خاطر قریب نہیں پھٹکتے. مشورے کے بعد نوجوانوں نے فری راشن کی تقسیم کا بورڈ بدل دیا اور دوسرا بورڈ آویزاں کردیا.  ہر طرح کی سبزی 15 روپے کلو، مسالہ فری، آٹا، چاول، دال 15 روپے کلو. خصوصی آفر.  اعلان سنتے ہی مفت خور بھکاریوں نے اپنی راہ لی، سفید پوش اور لاچار طبقہ ہاتھوں میں دس بیس روپئے کے ساتھ خریداری کے لئے آگیا. قطار میں کھڑا ہونے سے اسے گھبراہٹ نہ ہوئی، نہ ہلڑ بازی ہوئی.  لائن میں ایک طرف بچوں کو قرآن پڑھانے والی باپردہ باجی بھی مٹھی میں معمولی سی رقم لیے اعتماد کے ساتھ نمناک آنکھوں