یہ رمضان ماضی کے مقابلے میں کیسے مختلف ہے؟ جانیں


رمضان کی آمد آمد ہے اور دنیا بھر کے ڈيڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اپریل کے آخری ہفتے سے روزے رکھنے شروع کر دیں گے- اگرچہ اس سال بھی تمام مسلمان ماضی کی طرح ماہ رمضان کے دن روزے میں اور راتیں عبادت میں گزاریں گے مگر یہ رمضان ماضی کے مقابلے میں بہت سارے حوالوں سے بہت مختلف ہوں گے ۔ اس وقت کرونا وائرس کے سبب پوری دنیا لاک ڈاؤن کی کیفیت کا سامنا کر رہی ہے ۔ کرونا کی وبائی صورتحال کے باعث پوری دنیا کا طرز زندگی تبدیل ہو چکا ہے اور اس کا براہ راست اثر رمضان پر بھی پڑے گا اور بہت سارے حوالوں سے یہ رمضان ماضی کے مقابلے میں مختلف ہوں گے جن میں سے کچھ چیزوں کے بارے میں ہم آپ کو آچ بتائيں گے- 

1: مساجد میں با جماعت نماز

جو لوگ کرونا میں مبتلا نہیں بھی ہوئے ہیں ان کے اندر بھی اس کا خوف بری طرح سما چکا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا کے تمام ممالک میں باجماعت نمازوں کے اجتماعات پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اگرچہ پاکستان کی حکومت نے کچھ شرائط کی بنیاد پر باجماعت نمازوں کی مشروط اجازت دے دی ہے- مگر اس کے باوجود ماضی میں جس طرح مساجد کی رونقوں میں اضافہ ہو جاتا تھا اس میں شرائط کی بنیاد پر واضح کمی دیکھنے میں آﺀس گی اور ماضی میں جب کہ انسان حی الفلاح کی دعوت کو سن کر بھی نظر انداز کر دیتا تھا اب چاہ کر بھی اس دعوت پر اس طرح لبیک نہیں کہہ پائے گا اور دنیا بھر کے مسلمان گھروں پر محصور رہ کر نماز ادا کرنے پر مجبور ہوں گے- 

2: افطار پارٹیاں

رمضان کا ایک حسن افطار پارٹیوں کا اہتمام بھی تھا جو کہ ایک جانب تو باعث برکت و ثواب ہوتا تھا اور دوسری جانب اپنے دوستوں چاہنے والوں سے ملنے کا ایک بہانہ بھی ہوتا تھا- مگر اس رمضان میں اس قسم کا امکان نظر نہیں آرہا ہے کیوں کہ اس سال لاک ڈاون کے سبب دنیا بھر میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی ہے جس کی وجہ سے انسان چاہنے کے باوجود ایسی کسی دعوت کا اہتمام نہیں کر پائيں گے اور صرف اور صرف اپنے گھر کی محدود فضا میں افطار کرنے پر مجبور نظر آئيں گے- 

3: جلدی چھٹی کی عیاشی

دنیا بھر میں اور خصوصا اسلامی ممالک میں اپنے شہریوں کی سہولت کے لیے کام کرنے کے دورانیہ میں رمضان میں کام کرنے کے اوقات میں واضح طور پر کمی کر دی جاتی تھی تاکہ لوگ اس ماہ مبارک کی برکتوں سے زیادہ سے زيادہ فیضیاب ہو سکیں- مگر اس رمضان میں جب کہ اکثریت لاک ڈاؤن کے سبب گھروں پر محصور ہیں اور جو لوگ آن لائن کام کر رہے ہیں ان کے اوقات دفتری اوقات کی طرح نہیں ہیں اس وجہ سے جلدی چھٹی ہونے کی خوشی اس سال حاصل نہیں ہو پائے گا- 

4: عید کی شاپنگ

رمضان کی آمد کے ساتھ ساتھ لوگوں کی عید کی تیاریوں کے باعث بازاروں کی گہما گہمی میں اضافہ ہو جاتا تھا مگر اس سال ایک جانب تو لوگوں کی معاشی حالات لاک ڈاؤن کے سبب بہت کمزور ہو چکے ہیں- اس کے ساتھ ساتھ بازاروں کے بند ہونے کے سبب ماضی کی طرح کی رونق مفقود ہو گی اور لوگ ماضی کی طرح عید کی تیاریاں نہ کر پائیں گے- 

5: ہوٹلنگ نہیں کر پائیں گے

دن بھر روزہ رکھ کر افطار کے بعد لذت دہن کے لیۓ مختلف جگہوں پر ہوٹلنگ کرنا اور سحر تک مختلف جگہوں کے مزے مزے کے پکوان کھانا یا پھر کسی ہوٹل میں جا کر افطار کرنا اس سال مسلمانوں کو میسر نہیں ہو سکے گا- اور یقینی طور پر وہ اس کو بہت مس کریں گے اور زيادہ تر ان کو صرف گھر کے پکے ہوئے پکوانوں پر ہی انحصار کرنا پڑے گا کیوں کہ لاک ڈاون کے سبب تمام ہوٹل بند ہیں اور صرف اور صرف گھر لے جا کر کھانے کی سہولت ہی فراہم کر رہے ہیں- 

6: زیادہ وقت قرآن اور عبادات کو دے پائيں گے

اگرچہ بہت ساری باتیں اس رمضان میں ایسی ہیں جس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ حالات کے رمضان میں اچھی نہیں ہیں- مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی باتیں بھی ہیں جو کہ اس رمضان میں ماضی کے مقابلے میں کافی بہتر ہیں جن میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ اب جب کہ ہم سب لوگ کام چھوڑ کر گھر بیٹھنے پر مجبور ہیں تو ان حالات میں ہمیں عبادات کے لیے کوالٹی وقت مل سکتا ہے- جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم آن لائن قرآن کے درس وغیرہ میں شرکت کر سکتے ہیں یا پھر گھر بیٹھ کر تلاوت کے ساتھ ساتھ مختلف تفاسیر کا مطالعہ کر کے قرآن کو سمجھنے کی کوشش کر سکتے ہیں- اس کے علاوہ زيادہ سے زیادہ اذکار و عبادات کو اپنی روز مرہ کی روٹین کا حصہ بنا سکتے ہیں- 

7: غریبوں کی مدد کا جذبہ

عام طور پر ماضی میں یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی زکوۃ و خیرات کا اہتمام کرتے ہیں مگر اس سال یہ جذبہ لوگوں میں رمضان سے پہلے ہی بڑھتا ہوا دیکھا گیا ہے اور لوگوں میں دوسروں کی مدد کا جذبہ بہت زیادہ دیکھا گیا ہے اور لوگ اپنے ساتھ ساتھ اپنے اریب قریب موجود غریب افراد کو راشن وغیرہ کی فراہمی میں پیش پیش نظر آرہے ہیں اور اس حوالے سے امید کی جا رہی ہے کہ رمضان میں یہ جذبہ مزید بڑھ جائے گا- 

8: گھر والوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع

اس سال لاک ڈاؤن کے سبب انسان کے پاس فراغت کا وقت ماضی کے مقابلے میں زیادہ موجود ہے جس کو اجتماعی عبادات کے ذریعے بہت بہتر بنایا جا سکتا ہے اور اس بات کا اہتمام کیا جا سکتا ہے کہ گھر پر ہی باجماعت نماز اور دورہ قرآن کا اہتمام کیا جائے اور اس کے علاوہ گھر والوں کے ساتھ مل کر اس مہینے کی برکات کو زیادہ سے زیادہ سمیٹا جا سکتا ہے-

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کرونا کے آنے کے بعد لوگ اب کم مر رہے ہیں. لائف اسٹائل بدلیں

انوکھی امداد ایسی بھی!

مستقبل قریب میں وائرس کا حل نظر نہیں آ رہا، لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل کریں: مراد علی شاہ